صبح اللّٰہ سبحان و تعالیٰ کے ظاہر کر دہ آیتوں میں سے ایک مکمل و جامع آیت ہے ۔۔۔ جسے بار ہاں انسان دیکھتا ہے۔ اب وہ انسان جو سلیم الفطرت اور سلیم العقل وفہم رکھتا ہو. جب وہ صبح سے متعارف ہوتاہے تو وہ صبح میں بھی کائنات پا لیتا ہے۔  

 *صبح کی روشنی* 

صبح کی پہلی کرن جب آسمان پے چھا جاتی ہے۔ ایک نئی زندگی کی مانند ہوتی ہے۔ وہ مدم روشنی جو آسمان پے چھا جاتی ہے۔ انسان کو یہ بتاتی ہے کہ تاریکی ہمیشہ کے لیے نہیں ہے۔۔۔ ہر تاریکی رات کے بعد روشنی کا سفر اللّٰہ ضرور نصیب فرماتا ھے ۔

 *صبح کی مدم ٹھنڈی ہوا*

صبح کی مدم ٹھنڈی ہوا میں سانس لیتے ہی جیسے انسان ایک نئی کائنات میں شامل ہو گیا ہو ایسی کائنات جہاں انسان کی نظر سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہوتی وہ اپنی نظر سے خود ہی چیزوں کا مشاہدہ کر رہا ہوتا ہے۔ وہ قدرت کے رازوں کو سمجھنے کی کوشش کرنے لگتا ہے۔۔۔۔ 

 *آغازِ سفر _ باعثِ حصول رِزق* 

حصول رزق کے لیے پرندوں کا اڑ کر اپنی قیام گاہ چھوڑنا ۔۔۔ اُس جگہ اپنے آپ کو پہنچانا جہاں اللّٰہ تعالیٰ نے ان کا رزق محتص کیا ہے۔۔ اب وہ انسان جو عقل و شعور رکھتا ہو اُسے صبح کے اِس پرندے سے یہ سمجھ انی چائیے ۔۔ کہ انسان جو کہ اشرف المخلوقات ہے۔۔اُسے بھی اپنے رزق کے حصول کے لیے اپنی قیام گاہ چھوڑنی پڑتی ہے۔ اپنے رِزق کے حصول کے لیے آغازِ سفر کرنا ہی ہوتا ہے۔۔

 *بادلوں کا برسنا* 

یہ میرا پہلا مضمون جِس کا میرے ذِہن میں تھا کُچھ الفاظ ہی لکھ پاونگی ۔ آسماں پے آج بادل بھی چھائے ہوئے ہیں ۔ سوچا اس کا ذکر نہ کروں۔۔۔ کیونکہ بادل کا تعلق صبح کے ساتھ مستقل نہیں ۔لیکن جوں ہی میں مضمون کے ختم کرنے کا سوچ رہی تھی۔۔ اللّٰہ بارک و تعالیٰ نے میری کانوں کو مدم بارش کے بوندوں کی آواز بخشی دیکھا تو ہلکی بارش شروع ۔۔۔ میری نظریں بادلوں پے جا ٹھہری ۔۔۔ کہ کیسے وہ اپنی جان کی قربانی دے رہے ہیں ۔۔۔ زمین میں جان ڈالنے کے لیے۔۔۔ جس سے مجھے والدین ياد آئے ۔۔۔ کہ کیسے ساری زندگی وہ جان لگا رہیں ہوتے ہیں اپنے بچوں کو اچھی زندگی دینے کے لیے__اللّٰہ سب کے والدین کو لمبی صحت والی زِندگی عطا فرمائے۔ آمین ۔

 *ہمت کا پیکر* 

بارش کی بوندیں برس رہی ہیں _ایک پرندہ اکیلا اڑتا دکھائی دے رہا آسماں میں جو اپنی منزل کی تلاش میں نکلا ہوا ہے _ میری ذِہن میں آیا ۔۔کہ اس پرندے کی طرح انسانوں میں بھی کتنے ایسے ہیں۔۔ جو اپنی منزل کی تلاش میں اکیلے نکل جاتے ہیں اور اس بارش کی طرح اُس سفر میں بہُت ساری آزمائشیں بھی آجاتی ہیں اُن پر ۔۔ لیکن وہ روکتے نہیں۔۔۔ اپنا سفر جاری رکھتے ہیں جیسے کہ اس پرندے نے بارش کے باوجود بھی اپنی پرواز جاری رکھی ہوئی۔۔۔۔

اب میرے ذِہن میں دوبارہ آیا کہ صبح کے متعلق اس مضمون میں یہ سب کافی ہے کہ اچانک بارش کی بوندیں زور و شور سے گرنی شروع ہوئی__ میری نظریں اب ڈھونڈ رہی تھی کہ کیا ہے جسے قُدرت اس مضمون میں شامل کرنا چاہتا ہے۔۔ 

 *پھولوں کے کھلنے کا سماں* 

میری نظریں جب ڈھونڈ رہی تھی کہ کیا ہے جسے قُدرت اس مضمون میں شامل کرنا چاہتی ہے _ میری نظریں جا پڑی پھولوں پر ۔۔جسے دیکھ کے میری نظریں کُچھ دیر اُنہی پہ رہی۔۔ جیسے وہ خاموشی سے گِلہ کر رھے ھو ۔۔۔ کہ صبح کی داستان میں ہمارا ذکر کیسے چھوٹ رہا___

پھولوں كو دیکھ کے اُن کا صبح کی روشنی میں کھلنے کا انتظار جو اُس نے رات بھر کی وہ یاد آیا۔۔ آخر ان کو بھی ایک طویل تاریکی سفر طے کر کے صبح کی روشنی نصیب ہوئی ۔۔

اسی طرح انسان بھی ہے جو کامیابی پانے کے لیے آزمائشوں کا ایک طویل عرصہ گزار آتا ہے۔۔ اللّٰہ ہم سب کو اپنی زِندگی کے مقاصد میں کامیاب کرے۔۔اللّٰہ ہماری آزمائشوں کا سفر طویل نہ کرے__ آمین یا رب العالمین ۔

ہر شے اپنی وجود میں اک پوری کائنات کے مانند ہے ۔

صبح کی روشنی __ صبح کی مدم ٹھنڈی ہوا__پرندوں کا چہچہانا اور حصول رزق کے لیے اپنی قیام گاہ چھوڑنا __ بارش کا برسنا اور زمین کو جان عطا کرنا__ پھولوں کا کھلنا ایک طویل تاریکی کے سفر کے بعد۔

اِک صبح بھی کتنی آیتوں کا مجموعہ ہے __ غور کرنے والوں کے لیے ایک مکمل کائنات ھو جیسے ۔

:قران کریم میں اللّٰہ تعالیٰ کا ارشاد ہے

 (اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الۡاَلۡبَابِ ﴿۱۹۰

ترجمہ: بیشک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور رات دن کے بارے بارے آنے جانے میں ان عقل والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں۔

یہاں *ذوالفقار نقوی* کے اشغار بھی ملاحظہ فرمائیں:

شعور و فکر سے آگے نکل بھی سکتا ہے 

مرا جنون ہواؤں پہ چل بھی سکتا ہے 

مرے گماں پہ اٹھاؤ نہ انگلیاں صاحب 

گماں یقیں میں یقیناً بدل بھی سکتا 

یعنی انسان غور و فکر کی بدولت شک و گماں سے آگے بڑھ کر یقین کا سفر شروع کرتا ہے۔ پھر اللّٰہ کی آیتیں اُس پر اور بھی واضح ہونی شروع ہو جاتی ہیں۔ 

اللّٰہ ہم سب کو غور و فکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

 *آمین ثم آمین یا رب العالمین* ۔

 *صباء رائٹس*